نیویارک:بھارتی وزیر خارجہ کی جنرل اسمبلی میں ہرزہ سرائی پر پاکستان نے مدلل جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔پاکستانی سفارتکار محمد راشد نے جنرل اسمبلی میں جوابی بیان میں کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر پاکستان کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی، پاکستان پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کئے جبکہ دنیا تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 90ہزار سے زائد قربانیاں دیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردوں کا سرپرست ہے، خطے میں نفرت ، تقسیم اور تعصب کو ہوا دیتا ہے ، بھارت سرحد پار دہشت گرد وں کا نیٹ ورک چلاتا ہے، پراکسی عناصر کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کی جاتی ہیں، پاکستان امن کا خواہاں ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ ر ہا ہےمحمد راشد نے جے شنکر کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے خطے میں دہشتگردی، انسانی حقوق کی پامالی اور ریاستی جبر کا اصل ذمہ دار قرار دیا اور کشمیر سے کلبھوشن تک ٹھوس شواہد کے ساتھ بھارتی چہرہ بے نقاب کر دیا۔
اپنے خطاب میں محمد راشد نے کہا کہ آج ہم نے ایک رکن ملک کی طرف سے وہی پرانی تقاریر سنیں جو قابلِ اندازہ تھیں، جھوٹے بیانیے اور گمراہ کن دعوؤں پر مبنی تقریر جو ہمیشہ کی طرح حقائق سے بالکل خالی ہے، ہمارے پڑوسی ملک کی جانب سے دہشت گردی کے بارے میں جھوٹے الزامات دراصل بار بار جھوٹ دہرا کر اسے سچ بنانے کی کوشش ہے مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔محمد راشد نے کہا کہ بھارت ان ممالک کی صف میں شامل ہے جو غیرقانونی طور پر علاقوں پر قابض ہیں، عوام کو ظلم و جبر کا نشانہ بناتے ہیں اور بنیادی انسانی حقوق پامال کرتے ہیں، اس کی سب سے نمایاں مثال بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر ہے جہاں ریاستی دہشت گردی روزمرہ کا معمول ہے جن میں ماورائے عدالت قتل، بلاجواز گرفتاریاں، جبری نظربندیاں، جعلی مقابلے اور اجتماعی سزائیں شامل ہیں، جنہیں انسدادِ دہشت گردی کے نام پر ڈھکا جاتا ہے۔
یہ بھی کہا کہ یہی ملک ایک خفیہ اور سرحد پار دہشت گردانہ نیٹ ورک چلاتا ہے اور اپنے پراکسی عناصر کے ذریعے پاکستان کے اندر اور باہر کارروائیاں کرتا ہے، اس کا ایک زندہ ثبوت اس کے حاضر سروس بحریہ کے افسر اور خفیہ ایجنسی کے ایجنٹ کمانڈر کلبھوشن یادو کی گرفتاری ہے، جسے پاکستان نے رنگے ہاتھوں دہشت گردی اور تخریب کاری کی وارداتوں میں ملوث پایا۔پاکستانی مندوب نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ ہم نے پہلگام واقعہ کے حوالے سے بے سروپا اور ناقابلِ فہم دعوے بھی سنے، یہ ایک طے شدہ سکرپٹ بن چکا ہے کہ کسی بھی واقعے کا الزام فوری طور پر پاکستان پر لگا دیا جائے بغیر کسی ثبوت، منطق یا تحقیقات کے۔ پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر سلامتی کونسل کے دیگر ارکان کے ساتھ مل کر پہلگام واقعے کی مذمت کی، پاکستان نے ایک آزاد اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کی، جسے فوراً رد کر دیا گیا، حیرت کی بات نہیں کہ آج تک اس واقعے سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔محمد راشد نے کہا کہ اس واقعے کو جواز بنا کر بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے 7 تا 10 مئی کے دوران پاکستان پر کھلی جارحیت کی گئی، جس کے نتیجے میں 54 معصوم شہری شہید ہوئے، جن میں 15 بچے اور 13 خواتین شامل تھیں، ہم نے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے بھرپور مگر محتاط جواب دیا اور صرف اہداف کو نشانہ بنایا۔
پاکستانی سفارتکار نے اجلاس کی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا رویہ بین الاقوامی قانون کے لیے نہایت خطرناک نظیر قائم کرتا ہے، یہ ایک ایسا سانچہ ہے جسے وہ ممالک اپناتے ہیں جو عالمی قوانین کی پامالی، سرحد پار قتل و غارت گری، ہمسایوں کو دھمکانے اور کھلی جارحیت کرنے کے خواہاں ہیں، ایسی غیرقانونی اور غیرذمہ دارانہ روش کو عالمی برادری ہرگز نظر انداز نہ کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے جنوبی ایشیا کے 1.9 ارب عوام جو دنیا کی ایک چوتھائی آبادی ہیں خوشحالی اور استحکام کے مستحق ہیں۔ مگر یہ مقاصد دھمکیوں اور خوف کی فضا میں حاصل نہیں ہو سکتے۔