حالیہ پاک بھارت جنگ نے جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو نئی جہت دے دی ہے۔ اس مختصر جنگ میں ہندوستان کی فوجی اور سفارتی محاذ پر شکست نے اس کے انڈو پیسیفک ریجن میں علاقائی طاقت بننے کی شدید خواہش کو رافیل طیاروں کے ساتھ ہی دفن کر دیا ہے۔ خاص طور پر جبکہ ہندوستان نے خود کو دنیا کے سامنے انڈو پیسیفک خطے میں چین کا مقابلہ کرنے والی واحد طاقت کے طور پر پیش کیا تھا، لیکن پاکستان کے ساتھ جنگ میں اس کی حالیہ کارکردگی نے اس کی انڈو پیسیفک ریجن میں کوئی قائدانہ کردار ادا کرنے کی خود ساختہ صلاحیتوں کا پردہ فاش کر دیا ہے۔
عرصہ دراز سے ہندوستان امریکہ کی پشت پناہی سے چین کے مقابلے میں ایک بڑی علاقائی طاقت بننے کی کوششیں کر رہا تھا۔ اسی پس منظر میں ہندوستان نے گزشتہ دہائی میں امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر کواڈ (QUAD) گروپ تشکیل دیا تھا، جس کا بنیادی مقصد ہی اس خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا سدباب کرنا تھا۔ ہندوستان نے کواڈ (QUAD) کے پلیٹ فارم سے خود کو اس خطے میں ایک ایسی فوجی اور معاشی طاقت کے طور پر پیش کیا تھا جو چین کا مقابلہ موثر طریقے سے کر سکتی ہے۔ اسی منصوبے کے مطابق ہندوستان نے اپنی افواج کی جدید کاری کے متعدد منصوبے شروع کیے ہوئے ہیں جس کے تحت جدید اسلحہ کی خریداری اور فوج کی جدید ٹریننگ کے لیے ہندوستان نے 2024 میں تقریبا 80 ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ منظور کیا تھا۔ پاکستان اور چین کے خلاف فضائی برتری حاصل کرنے کے لیے فرانس سے جدید ترین 4.5 جنریشن کے حامل رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری کی۔ میزائل دفاعی نظام میں سبقت حاصل کرنے کے لیے روس سے ایس-400 ایئر ڈیفنس سسٹم حاصل کیا۔ مزید براں امریکہ سے اپاچی ہیلی کاپٹرز اور دیگر جدید اسلحہ خریدا اور اسرائیل سے جدید اسلحہ اور ڈرون خریدے۔ ان تمام تر جنگی اخراجات اور کوشش کے باوجود حالیہ جنگ میں ہندوستان کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اور اس کا چین کے مقابلے میں علاقائی طاقت بننے کا سارا زعم ہی زمین بوس ہو گیا۔ رافیل تیاروں کی فضائیہ میں شمولیت کے باوجود ہندوستان کو فضائی محاذ پر انتہائی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا اور جنگ کے دوران ہندوستان کی فضائیہ کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی۔ فرانسیسی رافیل طیارے چینی اور پاکستانی ساختہ J10-C اور JF-17 تھنڈر طیاروں کے مقابلے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئے۔ پاکستان کی فضائیہ نے ہندوستان کے چھ لڑاکا طیارے پہلے ہی مرحلے میں گرا دیے جن میں تین رافیل طیارے شامل تھے-
ہندوستان کو پاک فضائیہ کے حملوں میں بڑے زمینی نقصانات اٹھانے پڑے، یہاں تک کہ روس سے خریدے ہوئے دنیا کے جدید ترین فضائی دفاعی نظام ایس-400 کی ایک بیٹری بھی تباہ ہوگئی۔ الیکٹرونک وار فیئر سسٹمز اور زمینی حملوں کا بھی ہندوستان کی افواج بالکل ہی مقابلہ نہ کر سکیں۔ آرمی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز میں بھی خلا نظر آیا اور تینوں فورسز میں کوارڈینیشن کی کمی بھی نظر ائی۔
اگرچہ ہندوستان نے بحریہ پر بھاری سرمایہ کاری کی ہے لیکن اس کی بحریہ اپنے طیارہ بردار بحری جہاز وکرانت سمیت پاکستانی پانیوں میں داخل ہونے کی جرات بھی نہ کر سکی۔ اگر ہندوستانی نیوی پاکستانی حدود میں داخل ہوتی تو ان کا طیارہ بردار جہاز وکرانت بھی بحر ہند میں ڈوب چکا ہوتا۔ الحمدللہ، پاکستان کی بحریہ طیارہ بردار وکرانت کو چند منٹوں میں غرق کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ دفاعی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ رافیل طیاروں اور S-400 کی تباہی اورپاکستان کی فضائی برتری کو دیکھ کر ہی بھارتی بحریہ نے پاکستانی بحری حدود سے دور رہنے کا فیصلہ کیا اور وکرانت کو بچا کر واپس گھر لے گئی۔
اس محدود جنگ کے نتائج نے ہندوستان کی چین کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پر بڑے تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس جنگ کے بعد بھارت کا کواڈ (QUAD) کی انڈو پیسیفک سٹریٹجی کے مطابق چین کے مقابلے کا امکان بالکل ہی ختم ہو کے رہ گیا ہے کیونکہ جس طرح ہندوستان نے پاکستان سے شکست کھائی اس کے بعد اس کے چین کے خلاف کامیابی کے امکانات بالکل معدوم ہو چکے ہیں اور لداخ اور اروناچل پردیش کے محازوں پر ہندوستان کی پوزیشن چین کے مقابلے میں انتہائی کمزور ہو چکی ہے۔ چین کے پاس انتہائی جدید ٹیکنالوجی اور اس کی تینوں مسلح افواج میں بہترین فوجی ہم آہنگی موجود ہے۔ اس کی مسلح افواج اب ملٹی ڈومین اپریشن کی بہترین صلاحیت حاصل کر چکی ہیں جس کا اندازہ اس جنگ سے پہلے ہندوستان تو کیا امریکہ اور یورپ کو بھی نہیں تھا۔
اس ساری بحث کے بعد اب ایک انتہائی اہم سوال ابھرتا ہے کہ کیا ہندوستان کواڈ (QUAD) کے ممبر کی حیثیت سے انڈو پیسیفک خطے میں چین کا فوجی اور معاشی طور پر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟
اس ضمن میں بین الاقوامی دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ اس جنگ کے بعد کواڈ (QUAD) میں ہندوستان کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے اور کواڈ (QUAD) کے دیگر اراکین (امریکہ، جاپان، آسٹریلیا) کا ہندوستان کی فوجی صلاحیت پر اعتماد متزلزل ہو چکا ہے۔ اسی وجہ سے ان کو انڈو پیسیفک ریجن کے لیے اپنی سٹریٹجی نئے سرے سے بنانا پڑے گی۔ کیونکہ اس خطے میں ہندوستان کی فوجی قوت اور علاقائی قیادت کی صلاحیت پر انتہائی سنجیدہ سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ جبکہ چین کو اس پورے خطے میں اپنا اثرو رسوخ بڑھانے کا موقع مل گیا ہے۔ سری لنکا، بھوٹان اور نیپال تک ہندوستان کے اثر سے نکل چکے ہیں بلکہ اس کے انتہائی معتمد ساتھی بنگلہ دیش سمیت علاقے کے تمام ممالک چین کی سربراہی میں نئی صف بندی کر رہے ہیں۔
اب چین ہندوستان کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر انڈو پیسیفک ریجن میں اپنا اثر و رسوخ بخوبی بڑھا سکتا ہے۔ کیونکہ ہندوستان سے لے کے آسٹریلیا تک خطے کے تمام ممالک اب چین کی طاقت کو دیکھ کر اپنی چین مخالف پالیسیوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے اس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔ اس کے بعد امریکہ بھی ہندوستان کے متعلق اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کر سکتا ہے کیونکہ ہندوستان اپنے آپ کو انڈو پیسیفک ریجن میں چین کے مقابلے کی طاقت ثابت کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہو چکا ہے۔
حرف آخر:
چین اور ہندوستان کے درمیان فوجی اور معاشی طاقت کا موازنہ کرنے پر یہ واضح ہوتا ہے کہ انڈو پیسفک ریجن میں چین ایک ناقابلِ تسخیر طاقت بن چکا ہے، جب کہ ہندوستان اس خطے میں ابھی تک پاکستان سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتا۔ چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے، جبکہ ہندوستان ابھی تک بنیادی ڈھانچے، صنعتی پیداوار اور برآمدات میں چین سے بہت پیچھے ہے۔ چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) اسے ایشیا، افریقہ اور یورپ تک رسائی فراہم کرتا ہے، جب کہ ہندوستان ابھی تک برصغیر کے چھوٹے ممالک پر بھی پائیدار رسوخ قائم نہیں کر سکا۔ فوجی اعتبار سے بھی چین کی بحریہ، جو اب دنیا کی سب سے بڑی بحریہ شمار ہوتی ہے، انڈو پیسفک میں گہرے اثرات رکھتی ہے۔ چین کے پاس جدید آبدوزیں، ایئر کرافٹ کیریئرز اور میزائل سسٹمز کی کثیر تعداد موجود ہے، جبکہ ہندوستان کی بحری طاقت محدود اور نسبتا پسماندہ ہے۔ چین کے پاس جنوبی بحیرہ چین میں بنائے گئے مصنوعی جزائر اور بحری اڈے بھی اس کی عسکری صلاحیت اور عالمی طاقت ہونے کا مظہر ہیں۔
سیاسی طور پر بھی چین کو روس، ایران اور پاکستان جیسے علاقائی اتحادیوں کی حمایت حاصل ہے، جب کہ بھارت سفارتی محاذ پر اکثر غیر یقینی کا شکار رہتا ہے۔ ان تمام پہلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ انڈو پیسفک ریجن میں واحد مثر اور فیصلہ کن عالمی طاقت صرف چین ہے اور ہندوستان اس کا سامنا کرنے کے قابل نہیں ہے۔ بلکہ ہندوستان اور کواڈ (QUAD) کے ممبران کے ذہن میں اگر کوئی ایسی غلط فہمی موجود بھی تھی تو معرکہ حق کے بعد وہ انتہائی موثر طریقے سے دور ہو چکی ہے۔ باقی واللہ علم بالصواب۔