اسلام آباد: حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری مذاکرات کی مدت ختم ہونے میں 3دن باقی ہیں جب کہ فریقین ابھی تک اختلافات طے نہیں کرسکے۔وزیراعظم نے بجلی کے ٹیرف اضافہ کیلیے حکومتی ٹیم کو اجازت دیدی ہے،آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ بجلی کے ٹیرف میں 50 فیصد اضافہ کیا جائے جبکہ حکومت 20 سے33 بڑھانے پر آمادہ ہے۔ وزیراعظم ہاؤس میں جاری مذاکرات میں آئی ایم ایف پہلے سے کیے گئے وعدوں کی پاسداری پر بضد ہے۔وزیر اعظم نے آن لائن اجلاس کی صدارت کی، کیونکہ وہ لاہور میں تھے۔ ذرائع کے مطابق بنیادی ٹیرف میں اوسطاً 7.74 روپے فی یونٹ اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ اوپرکے سلیب کا اضافہ اس سے کہیں زیادہ ہو گا۔ وزیر اعظم اب بھی چاہتے ہیں کہ پاور ڈویژن آئی ایم ایف کو مطلوبہ اضافے سے کم کرنے پر راضی کرے۔ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم کی منظوری کے بعد گردشی قرضوں میں کمی کا نظرثانی شدہ منصوبہ اب آج آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا جائے گا جس میں سہ ماہی اور سالانہ ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے باعث قیمتوں میں اضافے کی تفصیلات ہوں گی۔وزیر بجلی خرم دستگیر نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ آیا وزیر اعظم نے اصولی طور پر بالائی سلیب کے صارفین کیلئے قیمتوں میں زیادہ سے زیادہ اضافے پر اتفاق کیا ہے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف قیمتوں میں 50 فیصد اضافے کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن حکومت 20 سے 33 فیصد تک قیمتیں بڑھانا چاہتی ہے۔ مذاکرات 31 جنوری کو شروع ہوئے تھے اور مشن9 فروری تک اسلام آباد میں ہے۔
آئی ایم ایف بجلی ٹیرف 50 فیصد بڑھانے پر بضد

حکومت آئی ایم ایف پروگرام کیلیے پرعزم، بجٹ پر اٹھائے گئے اعتراضات دور کرنے کو تیار