مصطفی عامرقتل کیس: ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ پاکستان Roze News
پاکستان

مصطفی عامرقتل کیس: ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ

مصطفی عامر قتل کیس: ملزم ارمغان 50 سے زائد غیر قانونی کال سینٹرز کا سہولت کار نکلا

مصطفی عامر قتل کیس: ملزم ارمغان 50 سے زائد غیر قانونی کال سینٹرز کا سہولت کار نکلا

اسلام آباد(سپیشل رپورٹر)مصطفی عامرقتل کیس میں ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔سندھ ہائی کورٹ نے مصطفی عامرقتل کیس میں ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ملزم ارمغان کو عدالت میں پیش کردیا گیا، قائمقام پراسکیوٹر جنرل سندھ و دیگر عدالت میں پیش ہوئے، ملزم ارمغان کے والد بھی عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے سوال کیا کہ کسٹڈی کہاں ہے؟ ایڈیشنل پراسکیوٹر نے جواب دیا کہ 6 جنوری کو مصطفی عامر کا اغوا ہوا، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے مصطفی عامر کے اغوا کی ایف آئی آر پڑھ کر سنائی۔سرکاری وکیل نے کہا کہ تحقیقات کے دوران مغوی کی والدہ کا بیان ریکارڈ کیا گیا، مغوی کی والدہ نے بتایا کہ انہیں دو کروڑ روپے کے تاوان کی کال موصول ہوئی، جس کے بعد کیس کی انویسٹی گیشن اے وی سی سی پولیس کو منتقل ہوگئی، 8 فروری کو پولیس کو اطلاع ملی کہ ڈیفنس کے ایک بنگلے میں ملزم کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا گیا۔عدالت نے پوچھا کہ سی آئی اے کی جانب سے کون تفتیش کررہا تھا، سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انسپکٹر امیر سی آئی اے کے تفتیشی افسر تھے، چار بج کر چالیس منٹ پر کارروائی کی جو 9 بجے تک جاری رہی، ملزم نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی۔عدالت نے سوال کیا کہ ملزم کے گھر سے کونسا اسلحہ برآمد ہوا؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ اسکی الگ ایف آئی آر درج کی گئی ہے،جسٹس ظفر راجپوت استفسار کیا کہ پہلے کتنے مقدمات میں ملزم گرفتار ہو چکا ہے۔

Exit mobile version