ٹھنڈے پانی سے نہانا بعض افراد کے لیے تازگی اور چستی کا باعث بن سکتا ہے، تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ عمل بلڈ پریشر میں اچانک اضافے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
سرد پانی کے اثر سے خون کی نالیاں سکڑ جاتی ہیں اور تناؤ کے ہارمونز خارج ہوتے ہیں، جس سے دل پر اضافی دباؤ پڑتا ہے، خاص طور پر ان افراد میں جو بلند فشارِ خون یا دل کی بیماریوں میں مبتلا ہوں۔
انٹرنیشنل جرنل آف انوائرنمنٹل ریسرچ اینڈ پبلک ہیلتھ میں شائع ایک تحقیق کے مطابق سردی کے اثرات صحت مند افراد میں بھی بلڈ پریشر اور خون کی نالیوں پر دباؤ بڑھا سکتے ہیں، جب کہ حساس افراد میں یہ خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے، اور سائنسی مطالعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سردی کے باعث چند ہی لمحوں میں بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ جسم وقت کے ساتھ ہلکی سردی کا عادی ہو سکتا ہے، مگر اچانک پورے جسم کو ٹھنڈے پانی میں ڈالنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ احتیاط کے طور پر پانی کے درجہ حرارت کو بتدریج کم کرنے، علامات پر نظر رکھنے اور دل یا بلڈ پریشر کے مریضوں کو ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق جب ٹھنڈا پانی کھلی جِلد سے لگتا ہے تو سب سے پہلے ہونے والے رد عمل میں ایک یہ بھی شامل ہے کہ خون کی نالیاں سکڑ جاتی ہیں، یہ اس لیے ہوتا ہے تاکہ جسم سے حرارت کم نہ ہو، لیکن اس سے خون کی نالیوں کی مزاحمت بھی بڑھ جاتی ہے، جس کی وجہ سے دل اور خون کی نالیوں کے نظام کو خون کو پمپ کرنے کے لیے زیادہ محنت کرنی پڑ جاتی ہے، اور اس کے نتیجے میں بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔
اسی دوران سردی کے اثر سے سیمپیتھیٹک (Sympathetic) اعصابی نظام بھی متحرک ہو جاتا ہے، جس سے تناؤ کے ہارمونز کا اخراج بڑھ جاتا ہے، دل کی دھڑکن اور اس کا سکڑاؤ مضبوط ہو جاتا ہے، لیکن یہ سب تبدیلیاں مل کر بلڈ پریشر میں شدید اور کبھی کبھار بڑا اضافہ پیدا کر دیتی ہیں اور دل پر بوجھ ڈال دیتی ہیں۔
کیا ٹھنڈے پانی سے نہانے سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے؟

کیا ٹھنڈے پانی سے نہانے سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے؟