خرطوم:سوڈان میں انسانی حقوق کے وکلا کے ایک گروپ نے الزام عائد کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز نے ریاست شمالی کردفان کے دیہات پر حملہ کر کے انہیں نذر آتش کر دیا اور کم از کم 300 افراد کو قتل کر دیا، جن میں حاملہ خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔یہ دعوی ایمرجنسی لائرز نامی انسانی حقوق کے گروپ نے کیا ہے، ملک کے مغربی علاقوں میں سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔
قطری نشریاتی ادارے کے مطابق سوڈان میں 2023 سے جاری خانہ جنگی نے ملک کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے، فوج نے مرکز اور مشرقی علاقوں پر کنٹرول حاصل کر رکھا ہے جبکہ آر ایس ایف مغربی علاقوں، بشمول شمالی کردفان اور دارفور، پر قبضہ مضبوط کرنے کی کوشش میں ہے۔
ایمرجنسی لائرز کے مطابق آر ایس ایف نے بارا شہر کے گرد و نواح میں واقع متعدد دیہات پر حملہ کیا، جو اس وقت آر ایس ایف کے کنٹرول میں ہے، شگ النعم نامی گاں میں 200 سے زائد افراد کو قتل کیا گیا، جن میں سے بیشتر کو یا تو گھروں میں زندہ جلا دیا گیا یا گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔وکلا تنظیم کے مطابق قریبی دیہات میں بھی 38 شہری قتل ہوئے جبکہ درجنوں افراد کو اغوا کر لیا گیا ہے، آر ایس ایف نے ایک اور قتل عام ہلات حمید نامی گاں میں کیا، جہاں کم از کم 46 افراد ہلاک ہوئے، جن میں بچے اور حاملہ خواتین شامل تھیں۔
ایمرجنسی لائرز کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والے دیہاتوں میں کوئی فوجی تنصیب یا مسلح عناصر موجود نہیں تھے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ حملے بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں، تنظیم نے ان جرائم کی براہ راست ذمہ داری RSF کی قیادت پر عائد کی۔
اقوام متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت نے تصدیق کی کہ شگ النعم اور الکردی دیہاتوں سے 3,000 سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں، بیشتر متاثرین نے بارا شہر کے اطراف میں پناہ حاصل کی ہے۔انسانی حقوق تنظیموں کی آر ایس ایف پر تنقید
امریکہ اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے آر ایس ایف پر جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے الزامات عائد کیے ہیں، آر ایس ایف کے جنگجوں پر ملک بھر میں لوٹ مار، قتل عام اور اغوا برائے تاوان جیسے سنگین جرائم کا الزام ہے۔دوسری طرف آر ایس ایف قیادت کا دعوی ہے کہ وہ ان جرائم میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گی۔
اقوام متحدہ کے مطابق سوڈان کی خانہ جنگی اس وقت دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بن چکی ہے، اس میں 40 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ایک کروڑ تیس لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، ملک بھر میں بھوک اور بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
علاوہ ازیں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے دارفور میں جنگی جرائم کی نئی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔عدالت کی سینئر پراسیکیوٹر نزہت شمیم خان نے اقوام متحدہ کو آگاہ کیا کہ ان کے دفتر کو معقول شواہد ملے ہیں کہ دارفور میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قحط اور بھوک کا شدید بحران پیدا ہو چکا ہے،ہسپتالوں، امدادی قافلوں اور دیگر شہری تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جنسی تشدد کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے، اغوا برائے تاوان عام ہو چکا ہے۔ایمرجنسی لائرز اور انسانی حقوق کے دیگر ادارے عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ آر ایس ایف کی جانب سے جاری یہ مظالم روکے جا سکیں اور متاثرہ افراد کو انصاف اور تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
