اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عرب گروپ کی پیش کردہ غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں اردن کی جانب سے 22 عرب ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئےغزہ کی صورتحال سے متعلق پیش کی گئی قرارداد پر 195 ارکان کی اسمبلی میں سے فرانس سمیت 120 ارکان نے حمایت کی۔اسرائیل، امریکا اور آسٹریا سمیت 14 اراکین نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ جرمنی، اٹلی اور برطانیہ سمیت 45 ارکان غیر حاضر رہے۔انسانی بنیادوں پر جنگ بندی سے متعلق یہ قرارداد ’نان بائینڈنگ‘ ہے یعنی فریق اس پر عمل کے پابند نہیں تاہم 7 اکتوبر سے جاری اسرائیل فلسطین جنگ کے بعد اس معاملے پر اقوام متحدہ کا یہ پہلا ردعمل ہے۔اقوام متحدہ میں منظورہونے والی اس قرارداد میں حماس کا ذکر شامل نہیں تھا جس پر اسرائیل بھڑک اٹھا اور اقوام متحدہ کی قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے اپنی دھمکیوں کو دوہرا دیا۔اسرائیلی مندوب گیلاد ایردن کا کہنا تھا کہ شرم آنی چاہیے، آج کا دن اقوام متحدہ کیلئے ایک بدنما دھبہ ہے کیونکہ کہ آج ہم نے دیکھا کہ اقوام متحدہ کی ایک اونس کے برابر بھی وقعت نہیں رہی اور اس کی کوئی قانونی حیثیت باقی نہیں رہی۔اسرائیلی مندوب نے اپنی دھمکیاں دوہراتے ہوئے کہا کہ اسرائیل حماس کے خلاف ہر حد تک جائے گا، ہم اپنا دفاع جاری رکھیں گے، دنیا سے حماس کا خاتمہ کرکے ہم اپنے مستقبل اور اپنے وجود کا دفاع کریں گے۔اجلاس میں امریکی سفیر لینڈا تھومس نے بھی غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد منظور ہونے پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ اس قرارداد میں 7 اکتوبر کے دہشتگرد حملے کا ذکر ہی موجود نہیں ہے اور ’یرغمالی‘ دوسرا اہم لفظ ہے جو اس قرار سے غائب ہے۔دوسری جانب حماس نے اقوام متحدہ کی قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے غزہ میں سویلینز کیلئے انسانی امداد اور ایندھن پہنچانے کا مطالبہ کردیا۔ادھر فلسطین کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیل بربریت کی نئی اونچائیوں کو پہنچ چکا تھا، بین الاقوامی برادری نے اسرائیلی پاگل پن اور جارحیت کو روکنے کیلئے واضح پوزیشن اختیار کی ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ کے عام شہریوں پر حملے کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطینوں کےحقوق بری طرح پامال کر رہا ہے، اسرائیل غزہ پر حملے فی الفور بند کرے اور چاہتے ہیں کہ فلسطینیوں کیلئے امداد کی ترسیل یقینی بنائی جائے۔اردن کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو غزہ میں پیدا ہونے والے انسانی بحران اور اسرائیلی بمباری کے خاتمے کیلئے 50 کے قریب دیگر ممالک نے بھی کو اسپانسر کیا۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ سمیت دیگر انسانی بہبود کی تنظمیوں کو غزہ میں لوگوں تک پانی، کھانا، دوائیں، ایندھن اور بجلی سمیت بنیادی ضروریات کا امدادی سامان بلا رکاوٹ پہنچانا چاہیے۔قرارداد میں اسرائیل اور فلسطین دونوں طرف سویلینز کے خلاف تشدد کے تمام اقدامات سمیت ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کی گئی ہے تاہم قرارداد کے متن میں حماس کا ذکر نہیں کیا گیا۔اس سے پہلے اقوام متحدہ نے کینیڈا کی جانب سے پیش اورامریکی حمایت یافتہ ترمیم مسترد کردی جس میں 7 اکتوبر کو اسرائیل پر کیے گئے حماس کے حملوں کو دہشتگرد حملے قرار دیتے ہوئے واضح طور پر مذمت کی گئی تھی اور اس میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ یرغمالیوں کو حماس فوری رہائی دے۔