اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئندہ مالی سال کیلئے 17 ہزار 573 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کر دیا، جس میں 6501 ارب روپے خسارہ ہے، 8207 ارب سود کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے، دفاع کے لیے 2550 ارب مختص کیے گئے ہیں، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس 5 بجے طلب کیا گیا تھا، تاہم تقریبا آدھے گھنٹے تاخیر سے اجلاس شروع ہوا، وزیراعظم شہباز شریف بھی ایوان میں موجود تھے۔قومی اسمبلی بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر نے بات کی اجازت کا مطالبہ کیا، اجازت نہ ملنے پر احتجاج شروع کر دیا، اپوزیشن نے ایوان میں شور شرابہ، ڈیسک بجا کر نعرے لگا کر احتجاج کیا، اپوزیشن اراکین نے ایجنڈا کی کاپیاں پھاڑ دیں، اجلاس کے اختتام تک اپوزیشن اراکین نے مسلسل احتجاج، شور شرابہ جاری رکھا، مسلم لیگ ن کے اراکین نے وزیراعظم کے گرد حصار بنا دیا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس معزز ایوان کے سامنے مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کرنا میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے، اس مخلوط حکومت کا یہ دوسرا بجٹ ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کی قیادت خصوصا میاں محمد نواز شریف ، بلاول بھٹو زرداری، خالد مقبول صدیقی، چودھری شجاعت حسین، عبدالعلیم خان اور خالد حسین مگسی کی رہنمائی کے لیے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
ہماری افواج نے غیرمعمولی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کو بھرپور جواب دیا، ہماری قوم کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لیے سیسہ پلائی دیوار بن جاتی ہے، ہم نے اسی جذبے کے ساتھ معاشی ترقی کے لیے کام کرنا ہے، انتھک محنت سے ملکی معیشت کو مستحکم کیا ہے۔عسکری اور سیاسی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، بھارتی جارحیت کے خلاف قوم نے یکجہتی کا ثبوت دیا، عظیم کامیابی نے پیغام دیا پاکستانی قوم متحد ہے، اب ہماری توجہ معاشی استحکام پر ہے، اقتصادی بہتری کے لیے حکومت نے سخت فیصلے کیے، عالمی معاشی ادارے ہماری اقتصادی بہتری کا اعتراف کر رہے ہیں۔
بزنس کانفیڈنس انڈیکس میں نمایاں بہتری آئی ہے، فچ نے پاکستان کی ریٹنگ کو بڑھایا ہے، افراط زر میں نمایاں کمی ہوئی، ہمیں اپنی معیشت کو مستحکم اور عوام کی فلاح کو یقینی بنانا ہے، ہمیں کئی کامیابیاں حاصل ہوئیں، اس سال سرپلس کرنٹ اکانٹ متوقع ہے۔ہم پرامید ہیں ترسیل زر کا حجم 38 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، حکومت کو سخت فیصلے کرنا پڑے، عوام نے بھی متعدد قربانیاں دیں، وزیراعظم کی قیادت میں حکومت نیکئی اہم کامیابیاں حاصل کیں، وزیراعظم کی رہنمائی میں ایف بی آر میں اصلاحات کا آغاز کیا گیا، انسانی وسائل کی ترقی پر بھرپور سرمایہ کاری کی جارہی ہے، کوئی منی بجٹ نہیں آیا نہ کوئی اضافی ٹیکس لگایا گیا۔
ملک دیرپا ترقی کے راستے پر گامزن ہے، رواں سال کرنٹ اکانٹ 1.5 ارب ڈالر سرپلس رہنے کا امکان ہے، ایف بی آر نے رواں سال 78.4 ارب کے محاصل وصول کیے، بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کا نظام پروفیشنل بورڈز کے سپرد ہے، بورڈز سے سیاسی مداخلت ختم کر دی گئی ہے۔گزشتہ سال معیشت کی بہتری کے لئے کئی کام کئے، افراط زر 4.7 فیصد پر آگیا، 2 سال پہلے افراط زر 29.2 فیصد تک پہنچ چکی تھی، روپے کی قدر میں استحکام ہے، ترسیلات 31.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، رواں مالی سال ترسیلات کا حجم 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔اقتصادی بہتری کیلئے سخت فیصلے کرنا پڑے، ٹیکس گیپ کا تخمینہ 55 کھرب روپے لگایا گیا، یہ صورت حال نا قابل قبول تھی، سیمنٹ، کھاد، مشروبات اور ٹیکسٹائل پر ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ کا آغاز کیا جا رہا ہے، سیلز اور انکم ٹیکس کے لئے آرٹیفشل انٹیلی جنس پر مبنی نظام لایا جا رہاہے۔
چینی کے شعبہ سے محصولات میں 47 فیصد اضافہ ہوا، 3 لاکھ 90 ہزار نان فائلرز کی نشاندہی کی گئی، 9.8 ارب روپے کے جعلی ری فنڈ کلیمز کو بلاک کیا گیا، یکم جولائی سے 800 کالم والا ریٹرن سادہ فارمیٹ کر دیا جائے گا، جس میں 7 بنیادی معلومات درکار ہوں گی۔آئی پی پیز سے معاہدوں سے 3000 ارب روپے کی بچت ہوگی، بجلی کی تقسیم کار کمپنیز کے نقصانات میں 140ارب روپے کمی کی، بجلی کی قیمت میں 31 فیصد سے زیادہ کی کمی کی گئی ہے، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کی گئی، معاہدوں پر نظرثانی سے 3 ہزار ارب روپے کی بچت ہوگی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ریکوڈک میں واقع تانبے اور سونے کی کانیں ہمارے مستقبل کا اہم اثاثہ ہیں، ان اثاثوں کو مفید بنانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، منصوبے کی فزبیلٹی سٹڈی جنوری 2025 میں مکمل کی گئی، منصوبے کی متوقع کان کنی کی مدت 37 سال ہے۔
منصوبے سے ملک کو 75 ارب ڈالر زائد کے کیش فلو حاصل ہوں گے، منصوبے کے تحت تعمیراتی کام سے 41500 ملازمتیں پیدا ہوں گی، حکومت سازگار کاروباری ماحول پیدا کرنے، برآمدات بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
معیشت کے تمام شعبے اصلاحات سے مستفید ہوں گے، ورلڈ بینک کے مطابق اصلاحات کے نافذ کے بعد اوسط ٹیرف خطے میں سب سے کم ہو جائیں گے، قرضوں کے حجم میں کمی آئی ہے۔
ٹیرف کو مناسب بنایا جا رہا ہے تاکہ برآمدات کو بڑھا کر معاشی ترقی کو تیز کیا جا سکے، وزیراعظم کی ہدایت پر اصلاحات کو نیشنل ٹیرف پالیسی کا حصہ بنایا جا رہا ہے، چار سال میں اضافی کسٹم ڈیوٹی، 5 سال میں ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔
کسٹم ڈیوٹی سلیب 5 سے 15 فیصد تک ہوگی، مالیاتی نظم ونسق کو بہتر بنانے سے معیشت کے تناسب سے قرضوں کے حجم میں کمی آئی۔
آئی پی پیز سے معاہدوں سے 3000 ارب روپے کی بچت ہوگی، 9 ماہ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیز کے نقصانات میں 140ارب روپے کمی کی، 5 سال میں یہ نقصانات مکمل ختم ہوجائیں گے۔
ٹیرف اصلاحات کو نیشنل ٹیرف پالیسی 2025-2030 کا حصہ بنایا جا رہا ہے، 4 سال میں اضافی کسٹم ڈیوٹی کا خاتمہ ہوگا، 5 سال میں ریگولیٹری ڈیوٹیز کا خاتمہ ہوگا، جی ڈی پی میں قرضوں کا تناسب 74 سے کم ہو کر 70 فیصد پر آگیا، پہلے پانڈا بانڈ کی تیاری مکمل کر لی ہے۔
غیرمنافع بخش سرکاری ادارے خزانے پر 800 ارب کا بوجھ ہیں، آئندہ مالی سال پی آئی اے اور روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری مکمل کی جائے گی، 45 کمپنیز اور اداروں کو پرائیویٹائز، ضم یا بند کیا جا رہا ہے۔دوسال قبل ہماری ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی شرح 74 فیصد تھی جو اب 70 فیصد سے نیچے آگئی ہے، نجی شعبے کو ملکی ترقی کے لیے آگے آنا ہوگا، پنشن سکیم کو درست کرنے اور خزانے پر بوجھ کم کرنے کے لیے پنشن سکیم میں اصلاحات کی ہیں۔
تازہ ترین
17 ہزار 573 ارب روپے کا وفاقی بجٹ ، تنخواہ10، پنشن میں7 فیصد اضافہ، انکم ٹیکس کم
- by web_desk
- جون 11, 2025
- 0 Comments
- 40 Views
- 3 دن ago

Leave feedback about this