اسلام آباد: سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے قیام کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کمیشن کو کام سے روک دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے محفوظ شدہ فیصلہ سنایا اور وفاقی حکومت کے 19 مئی کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیا اور انکوائری کمیشن کے 22 مئی کے احکامات کے خلاف حکم امتناعی جاری کردیا۔ مبینہ آڈیو لیکس کی انکوائری کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن کے خلاف 4 درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔سیریم کورٹ نے درخواستوں پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے تمام درخواستوں میں فریقین کو نوٹسز ارسال کردیے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی نوٹس جاری کردیا جبکہ مزید سماعت 31 مئی کو ہوگی۔سپریم کورٹ کی جانب سے جاری حکمنامہ کے مطابق عدالت کے سامنے 4 درخواستوں میں انکوائری کمیشن کی تشکیل کو چیلنج کیا گیا اور دوران سماعت اٹارنی جنرل نے ابتدائی گزارشات میں بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھایا، اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے بینچ میں شامل ہونے پر بھی اعتراض اٹھایا۔حکم نامے کے مطابق طے شدہ آئینی اصول ہے کہ جج کی خدمات حاصل کرنے کیلئے چیف جسٹس پہلے اجازت لی جاتی ہے، موجود کیس میں حکومت نے خود سے کمیشن تشکیل دے دیا، بادالنظر میں حکومت نے اس انداز سے کمیشن کی تشکیل کرکے آئینی اصول کو توڑا ہے۔حکم نامے کے مطابق بادی النظر میں کمیشن کی تشکیل مشکوک ہے، انکوائری کمیشن میں شامل دیگر دو جج صاحبان بھی چیف جسٹس ہائیکورٹس ہیں، دونوں چیف جسٹس صاحبان کو شامل کرنے کیلئے بھی چیف جسٹس پاکستان کی اجازت کی ضرورت تھی۔

Leave feedback about this