تازہ ترین

جسٹس اطہر نے انتخابات از خود نوٹس کو چار تین کے تناسب سے مسترد قرار دے دیا

جسٹس اطہر نے انتخابات از خود نوٹس کو چار تین کے تناسب سے مسترد قرار دے دیا

اسلام آباد: پنجاب اور کے پی انتخابات کیس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے 25 صفحات پر مشتمل تفصیلی اختلافی نوٹ جاری کر دیا جس میں انہوں نے بھی سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کو 4-3 کے تناسب سے مسترد قرار دیا ہے۔تفصیلی اختلافی نوٹ میں جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ میں جسٹس یحییٰ خان آفریدی کے درخواستوں کو مسترد کرنے کے فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں، میں نے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندو خیل کے فیصلے کو پڑھا ہے اس لیے ان کے حکم نامے سے بھی اتفاق کرتا ہوں۔تفصیلی اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ سیاسی جماعتوں سے متعلقہ مقدمات میں سوموٹو کا اختیار استعمال کرنے میں بہت احتیاط برتنی چاہیے اور عدالت سے رجوع کرنے والی سیاسی جماعت کی نیک نیتی بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے۔جسٹس اطہر من اللہ کے نوٹ میں قاسم سوری رولنگ کیس کا حوالہ بھی دیا گیا۔ اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کے بعد اپوزیشن میں جانے کے بجائے استعفے دیے، آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے دور رس نتائج مرتب ہوئے، پی ٹی آئی کے اسمبلی سے استعفوں کی وجہ سے سیاسی بحران میں اضافہ ہوا۔فیصلے میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کی درخواست پر جس انداز سے کارروائی شروع کی گئی اس سے عدالت سیاسی تنازعات کا شکار ہوئی اور اس درخواست پر کارروائی شروع کرنے سے پولیٹیکل اسٹیک ہولڈرز کو عدالت پر اعتراض اٹھانے کی دعوت دی گئی۔ سوموٹو کی کارروائی شروع کرنے سے ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کرنے والے سائلین کے حقوق متاثر ہوئے۔اختلافی نوٹ کے مطابق اگر فل کورٹ تشکیل دیا جاتا تو اس صورتحال سے بچا جا سکتا تھا، ہر جج نے آئین کے تحفظ اور اسے محفوظ بنانے کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ 23فروری کو میں نے اپنے نوٹ میں فل کورٹ بنانے کی تجویز دی، عوام کے اعتماد کو قائم رکھنے کے لیے فل کورٹ تشکیل دی جاتی۔ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال بہت زیادہ آلودہ ہے۔

Leave feedback about this

  • Quality
  • Price
  • Service

PROS

+
Add Field

CONS

+
Add Field
Choose Image