پاکستان

ہندوستان اور پاکستان میں جنگ کے امکانات

ہندوستان اور پاکستان میں جنگ کے امکانات

 

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کھلی جنگ کے امکانات منطقی طور پر کم نظر آتے ہیں۔ گہرائی میں تجزیہ کریں تو لگتا ہے کہ پاکستان کے خلاف ہندوستان کھلی جنگ شروع نہیں کرے گا البتہ ریاست بہار میں الیکشن ہونے تک میڈیا اور خاص طور پر ہندوستانی الیکٹرانک میڈیا پر یہ جنگ بھرپور طریقے سے جاری رہے گی. ہندوستان کنٹرول لائن پر جنگ بندی ختم کرنے کی دھمکی دے رہا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو دونوں فوجیں بھاری توپ خانے کا استعمال کریں گی جس کے نتائج دونوں طرف کے عام شہریوں کو جانی اور مالی نقصان کی صورت میں بھگتنا پڑیں گے۔ ہندوستان کے کھلی جنگ شروع نہ کرنے کی مختلف وجوہات اور چیلنجز ہیں جو اس سے پہلے موجود نہ تھے۔ فوجی منصوبہ بندی میں جنگ کا بہت بڑا عنصر غیر متوقع اور ناگہانی حملہ ہوتا ہے یعنی آپ اس وقت اور اس جگہ وار کرتے ہیں جب آپ کا دشمن تیار نہیں ہوتا اور آپ برتری لے جاتے ہیں جیسا کہ ماضی میں ہندوستان کے بالاکوٹ میں فضائی حملے میں ہوا تھا جب پاکستان اس طرح کی کسی حرکت کی توقع نہیں کر رہا تھا مزید یہ کہ 2019 کا بالاکوٹ فضائی حملہ کوئی بڑا فوجی اپریشن نہیں تھا وہ صرف وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکمران جماعت کا سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے جنگ کا ڈرامہ تھا مگر اب ایسا بھی نہیں ہوگا کیونکہ اس وقت پوری پاکستانی افواج ہائی الرٹ پر ہیں پاکستان ایئر فورس کے تمام ریڈارز اور فضائی دفاع کا مکمل نظام ہائی الرٹ پر ہیں۔ پاکستانی فوج بھی محاذ جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اس دفعہ پاکستان کی افواج کوئی چانس نہیں لے رہی ہیں۔ ان حالات میں تو ہندوستان بالاکوٹ جیسے برائے نام حملے کو بھی دہرا نہیں سکتا کیونکہ اس کا مطلب کھلی جنگ ہوگا جس کے لیے بھارت تیار نہیں ہے۔ چین نے ہندوستان کے ارادوں کو بھانپتے ہوئے پاکستان کو یہ یقین دلایا ہے کہ وہ پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کی مکمل حمایت کرے گا اور جنگ کی صورت میں PLA کی سرگرمیاں کنٹرول لائن پر بڑھیں گی جس کی وجہ سے ہندوستان کو اپنی فوج، ہتھیار اور جنگی ساز و سامان جو بھی چین کے محاذ پر ہوگا وہ پاکستان کے محاذ پر جنگ کے لیے منتقل کرنا ناممکن ہو جائے گا، اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہندوستان کو یہ جنگ دو محاذوں پر لڑنی پڑے گی کیونکہ وہ چین کا محاذ بھی خالی نہیں چھوڑ سکتے اور اس کے تمام فوجی اثا ثے دو محاذوں پر تقسیم ہو جائیں گے اور پھر جو پاکستان پر اس کی فوجی لحاظ سے عددی برتری ہے وہ ختم ہو جائے گی اور دونوں فوجیں برابری کی سطح پر آجائیں گی۔ ہندوستانی فوج کے لیے اگلا ڈراونا خواب ان کی ایک لمبی سپلائی لائن ہوگی جس کی حفاظت کرنا ان کے لیے بہت ضروری ہوگا اور اس کے لیے ان کو فوج تعینات کرنا پڑے گی کیونکہ ان کی تمام سپلائی لائن کشمیر کے اندر سے گزرتی ہے اور وہ اب کشمیریوں پر بھروسہ بالکل نہیں کرتے کیونکہ بھارتی فوج کی طرف سے کشمیریوں پر ڈھائے گئے ظلم و ستم کی وجہ سے وہ ہندوستانی فوج کے خلاف ہیں اور جنگ کی صورت میں ہندوستانی سپلائی لائن کی حفاظت بہت بڑا چیلنج ہوگا اور اس کے لیے مزید فوج لگانی پڑے گی جس سے ہندوستانی فوجی برتری اور بھی کم ہو جائے گی۔ ایک اور بہت بڑا خطرہ جو ہندوستانی فوج محسوس کرتی ہے کہ پاکستان ہندوستان کی جنگ کی صورت میں کشمیر کے اندر آزادی کی مسلح جدوجہد دوبارہ شروع ہو جائے گی اور وہ تمام کشمیری مجاہدین جو ابھی ہندوستانی فوج کے ظلم و ستم سے ڈر کے چھپے ہوئے ہیں وہ نکل آئیں گے اور ہندوستان کی سپلائی لائن کو اور فوج کو بہت زیادہ نقصان پہنچائیں گے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق پاکستان اور ہندوستان میں ماضی میں جتنی بھی جنگیں لڑی گئی ہیں اس میں 1948 کی بنی ہوئی کنٹرول لائن میں کوئی تبدیلی نہیں آ سکی یعنی ہندوستان پاکستان کے کسی علاقے پر بھی قبضہ نہیں کر سکا جس کا مطلب فوجی تناظر میں یہ ہے کہ دونوں فوجیں اپنی قوت کے مطابق ایک دوسرے کے مماثل ہیں یعنی کسی کو دوسرے پر فیصلہ کن برتری حاصل نہیں ہے۔ اس کے علاوہ چین نے حالیہ برسوں میں دو نئی فورسز تیار کی ہے اور یہ ایروسپیس فورس اور سائبر سپیس فورس ہے چین چونکہ اس نئی ٹیکنالوجی میں ترقی کر کے امریکہ کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے اس لیے ہندوستان کی نسبت اس کی یہ ٹیکنالوجی بہت ہی زیادہ اعلی معیار کی ہے یعنی مستقبل قریب کی جنگوں میں چین اپنی ایرو سپیس اور سائبر سپیس فورسز کو استعمال کرے گا۔ ہندوستان کو یہ خدشہ بھی لاحق ہے کہ ابھی ہندوستان اور پاکستان کی جنگ کی صورت میں چائنہ سائبر وار فیئر میں اور سائبر سپیس میں پاکستان کی مدد کرے گا اس سے ایک تو وہ ہندوستان کی صلاحیت کا اندازہ لگا لے گا دوسرا اپنی نئی بنائی گئی ٹیکنالوجیز کا ٹیسٹ کر لے گا اور آپریشنل تجربہ بھی حاصل کرے گا۔ اس کا پی ایل اے کو بہت ہی زیادہ فائدہ ہوگا یعنی اس جنگی مہارت کو استعمال کر کے پی ایل اے اپنا جنگی تجربہ حاصل کرے گی اور دوسری فوجوں پر اس کو برتری حاصل ہو جائے گی۔ جنگ کی صورت میں چین پاکستان کو ہر طرح کے ہتھیاروں اور ساز و سامان کی ترسیل زمینی راستے سے جاری رکھے گا مگر ہندوستان کو ایسی کوئی سہولت کہیں سے بھی بادی النظر میں میسر نہیں ہے۔ لہذا بھارت کی طرف سے اب جنگ شروع کرنے کا کوئی چانس نہیں ہے۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو ہمیں جنگ شروع کرنے کی قطعا ضرورت نہیں ہے اور پاکستان کی طرف سے جو بھی جنگی تیاریاں کی جا رہی ہیں وہ اپنے دفاع کے لیے ہیں اور اپنے دفاع کے لیے پاکستان اپنی پوری قوت سے حملہ آور ہوگا اور ہندوستانی افواج کو فروری 2019 کی طرح ایک بار پھر دم دبا کر بھاگنا پڑے گا۔ ہم مجموعی صورتحال پر نظر ڈالتے ہیں تو جنگ کا کوئی واضح امکان نظر نہیں آتا تاہم کشیدگی میں اضافے کی وجہ سے آپ الیکٹرانک میڈیا پر روزانہ جنگ ہوتی دیکھیں گے۔ بہرحال سب تجزیے کے باوجود یہ فوجی اصول ذہن نشین رکھیں کہ ہم جنگی تیاری مفروضوں پر نہیں دشمن کی صلاحیت اور اس کی نیت اور ارادہ کو مدنظر رکھ کر کرتے ہیں۔ اس لیے مکار دشمن کا پتہ نہیں کہ کب وار کرے اس لیے ہمیں اپنی فوجی تیاریاں مکمل رکھنے کی ضرورت ہے اور قوم کو ہر وقت ذہنی طور پر، انفرادی اور اجتماعی طور پر تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ اللہ سبحانہ تعالی پاکستان اور پاکستانی قوم کا حافظ و ناصر ہو۔ آمین ثم آمین

 

تحریر:عبدالجبار ترین

Leave feedback about this

  • Quality
  • Price
  • Service

PROS

+
Add Field

CONS

+
Add Field
Choose Image