سابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت و بلوچستان ہائیکورٹ محمد نور مسکان زئی مسجد میں دوران نماز قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہو گئے۔
لیویز ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے ضلع خاران میں سابق چیف جسٹس محمد نور مسکان زئی پر عشاء کی نماز کے دوران مسجد میں فائرنگ کی گئی، جس پر شدید زخمی حالت میں انھیں سول ہسپتال خاران منتقل کیا گیا، بعد ازاں ڈی آئی جی رخشاں ڈویژن نے سرکاری اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ سابق چیف جسٹس محمد نور مسکان زئی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے ہیں۔
ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ فائرنگ کے بعد ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، سکیورٹی ایجنسیوں کی اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، جبکہ کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دردناک واقعے کی شدید مذمت کی گئی ہے اور 3 روزہ ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی شرعی عدالت اور بلوچستان ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکان زئی کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ محمد نور مسکان زئی کے اہلخانہ اور وابستگان سے دلی ہمدردی اورتعزیت کرتے ہیں، بلوچستان میں ایسے بہیمانہ اور قابل مذمت اقدامات کا مقصد افراتفری پھیلانا ہے، پاکستان کےعوام اور ادارے دہشت گردی کا قلع قمع کر کے دم لیں گے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ نور مسکان زئی کی قانون و انصاف کے شعبے میں خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل دے۔
اُدھر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے بھی سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ محمد نور مسکان زئی کی شہادت پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے اور متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
دلخراش واقعے پر ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا، جسٹس (ر) محمد نور مسکان زئی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، امن دشمنوں کے بزدلانہ حملے قوم کو جھکا نہیں سکتے، شہید جسٹس (ر) محمد نور مسکان زئی ایک بہادر و نڈر جج تھے۔
Leave feedback about this