پاکستان

ایک اور جنگ کا سایہ،قوم تیار رہے!!

ایک اور جنگ کا سایہ،قوم تیار رہے!!

چھ سے دس مئی 2025 کے درمیان پاکستان اور بھارت کے درمیان برپا ہونے والی مختصر مگر شدید جنگ، نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گئی کیونکہ اس جنگ نے بر صغیر کو ایک بار پھر آگ اور خون کے دھانے پر لا کھڑا کیا یہ جھڑپ محض چند دنوں پر محیط تھی لیکن اپنے اثرات میں نہایت گہری اور فیصلہ کن ثابت ہوئی۔ اگرچہ سیز فائر کے ذریعے وقتی طور پر جنگ کو روکا گیا، لیکن حالات بتا رہے ہیں کہ بھارت اپنی بین الاقوامی ذلت اور شکست کا بدلہ لینے کے لیے ایک اور جارحیت کی تیاری میں مصروف ہے۔ ایسی صورت میں پاکستانی قوم اور مسلح افواج کو ہمہ وقت چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔
جنگ کا پس منظر اور بھارت کی شکست:
اس پانچ روزہ جنگ میں بھارتی افواج نے روایتی ہتھکنڈوں کے مطابق پاکستانی حدود میں دراندازی کی کوشش کی، جس کا منہ توڑ جواب پاکستان کی مسلح افواج نے نہایت بھرپور انداز میں دیا۔ بھارتی فضائیہ کے تین رافیل طیاروں سمیت چھ لڑاکا طیارے پہلے حملے میں ہی مار گرائے، یہ وہی فرانسیسی رافیل طیارے ہیں جس کے گھمنڈ میں بھارت نے پاکستان کے خلاف مہم جوئی کرنے کی کوشش کی۔ زمینی محاذ پر بھی بھارتی افواج کو ہمارے زمینی دستوں اور الفتح میزائلوں کی بدولت شدید نقصان اٹھانا پڑا اور پاکستانی ڈیفنس سسٹمز نے دشمن کے ڈرون سوارمز اور میزائل حملوں کو کامیابی سے ناکام بنایا۔ ان نقصانات نے بھارتی وزیراعظم مودی کو نہ صرف عسکری بلکہ سفارتی محاذ پر بھی سخت شرمندہ کر دیا۔ تقریبا پوری دنیا میں بھارت کو جنگی جنون کا ذمے دار ٹھہرایا گیا، جبکہ پاکستان کے دفاعی مقف کو پذیرائی ملی۔
سیز فائر کے پیچھے اصل کہانی:
سیز فائر بظاہر ایک عارضی امن کا ذریعہ ہے، لیکن درحقیقت یہ دوبارہ حملے کے لئے بھارتی منصوبہ بندی کا ایک حصہ بھی ہو سکتا ہے۔ بھارتی وزیراعظم مودی کی جانب سے حالیہ بیان، جس میں انہوں نے دوبارہ پاکستان پر حملے کی دھمکی دی ہے، اس خدشے کو تقویت دیتا ہے کہ بھارت اپنی شکست کا بدلہ لینے کے لیے کسی بھی وقت دوبارہ مہم جوئی کر سکتا ہے۔ دشمن اپنی خفت، عالمی سطح پر بیعزتی اور اندرونی سیاسی دبا سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک اور جنگ چھیڑنے سے گریز نہیں کرے گا۔
ہندوستان سے ممکنہ خطرات:
بھارتی حکومت ایک عرصے سے اپنی عوام کی توجہ اندرونی مسائل سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی کو استعمال کرتی آئی ہے۔ پہلگام کا فالس فلیگ اپریشن اور پھر پاکستان پر الزام تراشی اسی ذہنی کیفیت کا تسلسل ہے مگر حالیہ شکست نے نریندر مودی کی قیادت کو اندرونی طور پر مزید کمزور کر دیا ہے۔ ایسے میں وہ دوبارہ جنگی ماحول بنا کر سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔ پاکستان کو ممکنہ طور پر مندرجہ ذیل خطرات ہو سکتے ہیں:
ہندوستان کی طرف سے سرحدی جھڑپوں میں اضافہ کیا جا سکتا ہے خاص طور پر لائن اف کنٹرول کے ساتھ ان علاقوں میں جہاں ہندوستانی فوج کی پوزیشن ذرا مضبوط ہے۔
پاکستان پر پہلے کی طرح منتخب اہداف پر میزائل حملے کیے جا سکتے ہیں۔ پاکستان کے اندر محدود پیمانے پر فضائی حملے کیے جا سکتے ہیں۔ پچھلی دفعہ جس طرح پاکستان نے ہندوستان پر سائبر اٹیک کر کے اس کے 70 فیصد ملک کو بند کر دیا تھا وہی چیز ہندوستان اب باقاعدہ ایک منصوبے کے تحت پاکستان کے خلاف کر سکتا ہے جس کے لیے ہمیں ابھی سے پیش بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان اپنے میڈیا کے ذریعے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم چلا سکتا ہے۔پاکستان کے اندر تخریب کاری کے لیے دہشت گرد گروپوں کی مدد اور پشت پناہی کی جا سکتی ہے جس کا نیٹ ورک ہندوستانی خفیہ ایجنسی را پہلے سے ہی بنا چکی ہے۔ جعفر ایکسپریس ٹرین کا واقعہ اسی کا شاخسانہ ہے۔
پاکستانی قوم اور مسلح افواج کا ردعمل:
پاکستانی افواج نے ہمیشہ اپنی سرزمین کا دفاع مردانہ وار کیا ہے، اور حالیہ جنگ میں بھی اسی جذبے کا بخوبی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ پاکستانی فضائیہ، نیوی اور آرمی نے مل کر دشمن کو دندان شکن جواب دیا اور اس کے تمام مزموم منصوبوں کو خاک میں ملا دیا۔ سیز فائر کے باوجود افواج پاکستان مکمل طور پر الرٹ ہیں، لیکن اس دفاعی تیاری میں قوم کا کردار بھی انتہائی اہم ہے۔
قوم کو کیا کرنا چاہیے؟
یہ وقت قومی یکجہتی، جذبہ ایمانی، اور ذمہ دارانہ طرزِ عمل کا تقاضا کرتا ہے:
ملکی اداروں پر اعتماد:
افواجِ پاکستان کسی بھی قسم کے ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، اور ہمیں اپنے اداروں پر مکمل بھروسہ رکھنا چاہیے۔
پروپیگنڈا اور افواہوں سے پرہیز:
ہندوستان اپنے مین سٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا کے علاوہ غیر ملکی ذرائع کے ذریعے بھی پاکستان اور مسلح افواج کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا پھیلانے کی کوشش کرے گا۔ ایسی کسی بھی خبر پر یقین کرنے سے قبل تصدیق ضرور کریں۔
پاکستانی میڈیا پر انحصار:
پاکستانی میڈیا نے بحیثیت مجموعی حالیہ جنگ میں نہایت ذمہ دارانہ طرز عمل کا مظاہرہ کیا ہے اور ائی ایس پی ار سے فراہم کردہ معلومات کے علاوہ بالکل کوئی بھی غیر ضروری خبریں نشر نہیں کی ہیں جس سے قوم کو بروقت اور صحیح اطلاعات ملتی رہیں۔ ائندہ بھی عوام کو پاکستانی میڈیا پر انحصار کرنا ہوگا تاکہ کسی بھی پاکستان مخالف پروپیگنڈے کا نشانہ نہ بن جائیں۔
سول ڈیفنس کی تربیت:
تمام شہریوں کو سول ڈیفنس سے بنیادی دفاعی تربیت حاصل کرنی چاہیے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت میں خود کو اور دوسروں کو محفوظ رکھ سکیں۔
اتحاد اور قربانی کا جذبہ:
پاکستانی قوم نے ہمیشہ آزمائش کے لمحات میں اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے اور کبھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا اب ایک بار پھر وہی قومی جذبہ بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔
عالمی برادری کو پیغام:
پاکستان عالمی برادری کو یہ بہت ہی واضح پیغام دے چکا ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو ہم اپنے دفاع کا بھرپور حق رکھتے ہیں۔ بھارت کو بھی سمجھنا چاہیے کہ عسکری طاقت کے زعم میں مزید کسی مہم جوئی کا نتیجہ اس کی معیشت اور نام نہاد ترقی کے لیے انتہائی سنگین ہوگا جس سے جانبر ہونے کے لیے اسے کئی دہائیاں درکار ہوں گی۔
حرف اخر:
پاکستان واشگاف الفاظ میں بار بار دنیا کو باور کروا چکا ہے کہ ہم ایک امن پسند قوم ہیں، لیکن اپنی خودمختاری اور سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ حالیہ جنگ نے یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان صرف باتوں سے نہیں بلکہ اپنے عمل سے بھی دشمن کے لیے ایک ڈراونا خواب ثابت ہوگا۔ بھارتی قیادت اگر ابھی بھی کسی ایسی حماقت کا ارادہ رکھتی ہے تو وہ جان لے کہ پاکستانی قوم اور مسلح افواج ہر محاذ پر مقابلے کے لیے مکمل تیار ہیں۔ دشمن کو شکست دینے کے لیے ہمیں صرف اپنی صفوں کو درست رکھنے، مسلح افواج کے ساتھ کھڑا ہونے، اور اللہ پر کامل یقین اور بھروسہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ آنے والا وقت ہمارے لیے ایک اور قومی امتحان بن سکتا ہے اس لیے پاکستانی قوم کو یاد رکھنا چاہیے کہ قوموں کی عظمت ان کے امتحان میں سرخرو ہونے سے ہی ظاہر ہوتی ہے۔ اللہ سبحانہ تعالی پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔ آمین ثم آمین۔

تحریر :عبدالجبار ترین

ایک اور جنگ کا سایہ،قوم تیار رہے!!

Leave feedback about this

  • Quality
  • Price
  • Service

PROS

+
Add Field

CONS

+
Add Field
Choose Image