افغان طالبان اور سی آئی اے کے درمیان قطر میں مذاکرات میں پیش رفت نہ ہو سکی، امریکہ نے افغان وزیر تعلیم سمیت 12 طالبان رہنمائوں کے سفر پر پابندی اٹھانے سے انکار کر دیا، امریکہ نے طالبان سے مالی امداد دینے کی پیشکش کے بدلے امریکی اسلحے کی روس اور چین کو اسمگلنگ روکنے اور بگرام ایئربیس چین کو نہ دینے کی یقین دہانی مانگی ہے۔
غیر ملکی نشریاتی اطلاعات کے مطابق چند روز قبل امریکی وفد، جس میں سی آئی اے کے نائب ڈائریکٹر بھی شامل تھے، نے قطر میں افغان طالبان کے وفد سے ملاقات کی، جس میں افغان خفیہ ادارے کے سربراہ مولانا واثق باللہ نے بھی شرکت کی۔
امریکی حکام نے افغان حکومت سے شکوہ کیا کہ روس اور چین کا افغانستان میں بڑھتا ہوا کردار امریکہ اور طالبان کے درمیان قطر معاہدے کی خلاف ورزی ہے، چین بگرام ایئربیس میں دلچسپی رکھتا ہے، حتٰی کہ یوم استقلال کے موقع پر بھی چینی حکام بگرام ایئربیس میں موجود تھے، جبکہ قطر معاہدے کے مطابق افغان طالبان کسی ایسے فرد یا ملک کو اپنی سرزمین نہیں دیں گے جو امریکی سلامتی کے لیے خطرہ ہو۔
امریکی حکام کا گلہ تھا کہ چین اور روس، افغانستان میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں اور مبینہ طور پر امریکی فوجی گاڑیوں اور ہیلی کاپٹروں کی مرمت میں بھی معاونت کر رہے ہیں، لہٰذا چین اور روس کو افغانستان میں موجود امریکی اسلحے تک رسائی سے روکا جائے۔
اس کے جواب میں افغان وفود کا امریکی حکام کو بتانا تھا کہ قطر معاہدے میں دہشت گردوں کو پناہ نہ دینے کا معاہدہ کیا گیا ہے، دوسرے ممالک سے معاہدے کرنے میں افغان حکومت آزاد ہے، افغان حکومت عوامی منصوبوں کے لیے چین سے معاونت لے رہی ہے، چین اس وقت افغان حکومت کا پاکستان کے بعد بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور افغان حکومت چین کے ساتھ مزید تعاون بڑھانے کے لیے بھی تیار ہے۔
افغان طالبان نے سی آئی اے کے اعلیٰ حکام کو کسی بھی قسم کی یقین دہانی کرانے سے انکار کرتے ہوئے بتایا کہ جب امریکہ طالبان کو تسلیم ہی نہیں کر رہا ہے تو اس صورت حال میں افغان طالبان اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں۔
Leave feedback about this